🌹ایک آیت اس کا ترجمہ اور تفسیر🌹
🌹بِســــــــــمِﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ🌹
اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ (سپارہ نمبر 14، سورہ النحل آیت نمبر 105)
ترجمۂ کنز العرفان
جھوٹا بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی جھوٹے ہیں۔
تفسیر صراط الجنان
{اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ: جھوٹا بہتان وہی باندھتے ہیں۔} کافروں کی طرف سے قرآنِ پاک سے متعلق رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر جو اپنی طرف سے قرآن بنالینے کا بہتان لگایا گیا تھا اس آیت میں اس کا رد کیا گیا ہے۔ آیت کا خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔ (خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۳ / ۱۴۴، ملخصاً)
جھوٹ کی مذمت
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں بدترین گناہ ہے۔ قرآنِ مجید میں اس کے علاوہ بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت فرمائی گئی اور جھوٹ بولنے والوں پر اللّٰہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی۔ بکثرت احادیث میں بھی جھوٹ کی برائی بیان کی گئی ہے، ان میں سے چار احادیث درج ذیل ہیں:
- ۱. حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: "صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فُجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔" (بخاری، کتاب الادب، باب قول اللّٰہ تعالی، ۴ / ۱۲۵، الحدیث: ۶۰۹۴، مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، ص۱۴۰۵، الحدیث: ۱۰۵(۲۶۰۷))
- ۲. حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: "جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ باطل ہی ہے، اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا حالانکہ وہ حق پر ہو، اس کے لیے جنت کے وسط میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجے میں مکان بنایا جائے گا۔" (ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی المراء، ۳ / ۴۰۰، الحدیث: ۲۰۰۰)
- ۳. حضرت سفیان بن اَسِید حَضْرَمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: "بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔" (ابوداؤد، کتاب الادب، باب فی المعاریض، ۴ / ۳۸۱، الحدیث: ۴۹۷۱)
- ۴. حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: "بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے، اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلے سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔" (شعب الایمان، الرابع والثلاثون من شعب الایمان، ۴ / ۲۱۳، الحدیث: ۴۸۳۲)
نوٹ: جھوٹ سے متعلق مزید معلومات کے لیے بہار شریعت حصہ 16 سے ’’جھوٹ کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں۔