"سابقہ جشنِ ولادت اور موجودہ دشمنوں کی عداوت"
*ایک زلزلہ اُسوقت آیا تھا جب میلادِ نبیﷺ ہوا تھا، اور اب ایک زلزلہ ہر سال آتا ہے جب میلاد النبیﷺ کا جشن منایا جاتا ہے.*
فرق اتنا ہے کہ:
- • وہ زلزلہ قیصر و کسرٰی کے محل میں آیا تھا،
- • اور اب زلزلہ ہر سال نجدی کے دل میں آتا ہے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ:
- • اُس زلزلے سے ان محلات کے چودہ کنگرے ٹوٹے تھے۔
- • اور اب ہر سال نجدی کے مُنھ اور دلیل ٹوٹتے ہیں۔
*اُس وقت میلادِ نبیﷺ سے فارس کے آتش کدے سے آگ بجھ گئی تھی، اور اب ہر سال آگ لگ جاتی ہے.*
فرق اتنا ہے کہ:
- • وہ آگ کفر کے آتش کدوں سے بجھ گئی تھی۔
- • اور اب ہر سال نجدی کے سینوں میں آگ لگ جاتی ہے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ:
- • جیسے وہ آگ بجھنا جشنِ ولادت تھا۔
- • تو اب ہر سال میلادِ نبیﷺ مناکر نجدیوں کے سینوں کو جلانا بھی جشنِ ولادت ہے۔
*اُس مولود کی سُہانی گھڑی کے وقت روشن تارے زمین کے قریب ہوگئے تھے، اب بھی ہر سال میلادِ نبیﷺ کے دیوانے چرغاں کرکے قریب ہوتے ہیں۔*
فرق اتنا ہے کہ:
- • اس وقت تارے جھلمِلائے تھے، اور شیطان تلمِلایا تھا۔
- • اور اب بھی ہر سال جگمگ قمقموں سے نجدی پریشان ہوتا ہے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ:
- • جب تاروں کی روشنی اور شیطان کو رلانا جشنِ ولادت تھا۔
- • تو اب بھی ہر سال روشنیوں سے دشمنوں کو رلانا بھی جشنِ ولادت ہے۔
*حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائشِ مولٰی کی دھوم،*
*مثلِ فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے۔*
*خاک ہوجائیں عدُو جل کر مگر ہم تو رضا،*
*دم میں جبتک دم ہے ذکر انکا سناتے جائیں گے۔*
ان شآء الله۔
مؤرخہ: ۳ربیع الأول۱۴۴۷ھ۔
✍️ حجۃالاسلام نیٹ ورک